لیلا مجنو اور وہ
" صدیقی کی سگی بیٹی نہیں تھی تو کیا ہوا ؟ انہوں نے اسے بیٹی بنا تو رکھا تھا . کیسے شاہانہ ٹھاٹ باٹ سے رہتی تھی . اپنی ذاتی گاڑی اڑائے پھرتی تھی ... پھر صدیقی صاحب نے اپنی کمپنی میں اچھی پوسٹ بھی دے رکھی تھی اسے ... پھر جائیداد کا ہو کا تم نے کیوں کرنا تھا . بے واقف آدمی ! ارے ' سونے کا انڈا دینے والی مرغی تھی وہ تیرے لئے . تو خود سوچ بھلے سے اسے صدیقی کی جائیداد میں سے کچھ ملتا یا نہ ملتا لیکن اگر وہ " اپنے ڈئیرانکل " سے اپنے منہ سے کسی چیز کی فرمائش کر دیتی تو کیا انکار کر دیتے وہ اسے ؟ مگر ہے نا تو ایک جاہل انسان ' ہمیشہ جلد بازی سے کام لیتا ہے ' بھئی ' بڑا ہی اثر ہے تجھ پر شیطان کا قسم سے ." وہ لفظ لفظ چبا کر اور گردن ' بمع آنکھیں مٹکا کر بولتا گیا اور قیس کی پہلے سے کشادہ آنکھیں ضرورت سے کہیں زیادہ کھلتی چلی گئیں . واقعی ! اس نہج پہ تو اس نے سوچا ہی نہیں تھا ... کیسا گھاَمڑ اور واقعی جاہل انسان ہی تو تھا وہ ...
" یہ باتیں تو میرے ذھن میں آئیں ہی نہیں تھیں یار!" وہ کف افسوس ملتے ہویے تڑپ کر بولا . بس اسکی اصلیت جان کر ایک دم ہی دھچکا لگا تھا دل کو ... ظاہر سی بات ہے دس ماہ کی محنت کی تھی میں نے باقاعدہ اس پہ یار ! تو تو جانتا ہی ہے . یہاں ترقی اتنی آسان کہاں ہے ؟ انسان اگر شارٹ کٹس تلاش نہ کرے تو پھر کیا کرے ؟" وہ زمانے بھر کی مظلومیت اپنے لہجے میں بھر کر بولا .
" اسی لئے تو کہ رہا ہوں ' جلدی فون کر اسے . دو چار چکنی چپڑی باتیں کر کے منا لے اسے ' ایسا نہ ہو کے کہیں دیر ہو جائے . یوں بھی باتیں بنانا تو تیرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ."
وہ آخر میں دائیں آنکھ میچ کر خباثت سے ہنسا تو اس بار قیس بھی کھل کر مسکرا دیا .اتنے دن کی کلفت یک لخت زائل ہوتی محسوس ہوئی . وہ تو بے کار ہی ہفتہ بھر سے اس قدر فکر مند ' دل شکستہ اور پریشان سا بیٹھا تھا ... لیلی کونسا ابھی ہاتھوں سے نکل گئی تھی اس کے .
" ہاں ٹھیک ہی کہ رہا ہے تو ؟واقعی وہ صدیقی کی بیٹی نہیں تھی تو کیا ہوا مگر کچھ ایسی گئی گزری بھی نہیں تھی ... پھر کون جانتا ہے کہ وہ صدیقی صاحب کی سگی بیٹی نہیں .... مجھے تو ہر جگہ انکا ان " سگا داماد " کہہ کر وہی پروٹوکول دیا جائے گا نا... اچھی بات تو یہ ہوئی کہ میں نے اس کے سامنے کچھ بھی بکواس نہیں کی ... بس یونہی خاموشی سے چلا آیا ." وہ جوں جوں بولتا چلا جا رہا تھا اسکی گہری آنکھوں میں شاطرانہ چمک دو چند ہوتی چلی جا رہی تھی .
" ہاں اب مزید وقت ضا ئع کیے بغیر سب سے پہلے تو اسے فون ملا کر سوری کر ' چل شاباش ہری اپ ." پپو نے حوصلہ بڑھایا اور اس نے فون اٹھانے کے لئے ہاتھ .